Darakht sayadar baap hai lyrics
Baap ki shan mai kalam Naat Shareefغموں کی دھوپ میں درخت سایہ دار باپ ہے
اگر ہوں بچے بے سکوں تو بے قرار باپ ہے
ہماری پرورش میں صرف کردی اپنی زندگی
غریب ہو کے بھی رئیس و مالدار باپ ہے
خزاں کے دن نہ آئیں گے کبھی گل حیات پر
اگر کلی ہے والدہ تو ، لالہ زار باپ ہے
انہیں بلا، مصیبتوں میں ڈالنے سے پیشتر
خیال یہ رہے عطاۓ کِرْدگار باپ ہے
فنا تمام خواہشات کر کے اپنی آل" پر
بِتائے زندگی کے لمحے خوش گوار باپ ہے
کہاں سے لائیں گے جہیز بیٹیوں کے واسطے
سسک سسک کے مفلسی میں اشکبار باپ ہے
غریب ہوں امیر ہوں کسان ہوں یا بادشہ
ہراک جہت سے ہی عزیز و باوقار باپ ہے
چھپا کے غم ہزار، ہے لبوں پہ عارضی ہنسی
سعیدی " کتنا لاجواب راز دار باپ ہے
فیروز رضا سعیدی